چاند کا دو ٹکڑے ہونے کا واقعہ

انگلی کے اشارے سے چاند کا دو ٹکڑے ہونے کا واقعہ

روایت ہے کہ ایک رات ابو جہل لعین یہودیوں کے ایک بہت بڑے راہب کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ اس وقت آپ مسجد حرام میں تشریف رکھتے تھے۔ ابو جہل تلوار کو لہراتے ہوئے بولا

” تم سے پہلے انبیاء معجزات دکھاتے رہے ہیں تم بھی کوئی معجزہ دکھاؤ تو حرمت لات و منات کی قسم ! تم پر ایمان لے آؤں گا۔
بصورت دیگر اس تلوار سے تمہارا سر قلم کر دوں گا۔ (نعوذ باللہ)

یہ سن کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
میں اگر معبود برحق کی قسم کھا کر کہوں تو یقین نہ کرو گے ۔

رہی بات میرا سر قلم کرنے کی تو یاد رکھو کہ میری حفاظت کا ذمہ خدا نے خود لے رکھا ہے

تم معجزہ اور نشانی دیکھنے پر ایمان لے آؤ تو میں تمہیں معجزہ دکھانے کیلئے تیار ہوں۔
بتاؤ کہ کون سا معجزہ دیکھنا پسند کرو گے؟”

ابو جہل سوچ میں پڑ گیا کہ محمدﷺ سے کون سا معجزہ طلب کروں جس سے وہ عاجز رہ جائیں۔
یہودی راہب نے ابو جہل سے کہا،

محمد محض ایک جادوگر ہے. جادو کا اثر زمین پر ہوتا ہے آسمان پر نہیں محمد سے کوئی آسمانی معجزہ سنتے ہیں۔

ابو جہل نے حضورﷺ سے کہا۔

چاند کو تو ڑ کر دکھاؤ

حضورﷺ نے انگشت شہادت سے چاند کو اشارہ فرمایا تو امر ربی سے چاند دو ٹکڑے ہو گیا۔

نصف چاند اپنی جگہ پر رہا اور دوسرا نصف دور ہوتا چلا گیا۔ دیکھتے ہی ابو جہل بولا، چاند سے اب کہو کہ وہ پھر سالم ہو جائے ۔

حضورﷺ نے انگشت شہادت سے پھر اشارہ فرمایا، تو چاند پہلی حالت پر واپس آگیا ۔

یہودی راہب نے یہ معجزہ دیکھا تو کلمہ پڑھ کر حضور ﷺ پر ایمان لے آیا۔
لیکن ابو جہل نے کہا محمد کتنا بڑا جادو گر ہے جس نے چاند پر بھی جادو کر دکھایا۔

ابو جہل نے اپنے دوستوں سے کہا کہ شہر کے چاروں طرف قاصد بھیج کر معلوم کرو اگر انہوں نے بھی شق القمر کا مشاہدہ کیا ہے تو یہ معجزہ ہے ورنہ جادو۔

قاصد روانہ کئے گئے ۔وہ جہاں بھی پہنچے لوگوں نے شق القمر کی گواہی دی۔
قاصدوں نے ابو جہل کو بتایا  پرابوجہل پھر بھی ایمان نہ لایا۔
حوالہ دلائل النبوه و خصائل کبری و حجت الله وشواہد النبوت )

Leave a Comment